Rabi ani masani zurru wa anta arhamur raahimeen meaning in urdu
رَبِّ إِنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
“اے میرے رب! مجھے تکلیف نے چھو لیا ہے اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔”
قرآن میں اس دُعا کا مقام
یہ دُعا حضرت ایوب علیہ السلام کی ہے، جنہوں نے شدید بیماری اور تکلیف کے وقت اللہ تعالیٰ سے یہ التجا کی تھی۔ یہ دُعا سورۃ الأنبياء (21:83) میں آئی ہے:
وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ ٱلضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ ٱلرَّاحِمِينَ
(الأنبياء: 83)
ترجمہ:
“اور ایوب (علیہ السلام) کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب کو پکارا: بے شک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔”
:احادیث میں حوالہ
اس دُعا کا ذکر احادیث میں بالواسطہ طور پر حضرت ایوب علیہ السلام کی صبر اور دعا کے حوالے سے آتا ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام کا واقعہ اور ان کا صبر مشہور ہے، اور نبی کریم ﷺ نے ان کی دعا اور صبر کو بطور مثال بیان فرمایا ہے۔
مثال کے طور پر، صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش، بیماری اور اللہ کی مدد کا ذکر آتا ہے۔
:اہمیت اور فضیلت
یہ دُعا صبر، عاجزی، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت پر مکمل بھروسے کی ایک عظیم مثال ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنی بیماری، غربت، اور تنہائی کے باوجود اللہ سے شکایت نہیں کی بلکہ نہایت ادب و انکساری کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے فریاد کی۔
یہ دُعا ہمیں سکھاتی ہے کہ جب زندگی میں کوئی بھی تکلیف ہو، چاہے جسمانی بیماری ہو، مالی تنگی ہو یا ذہنی پریشانی، ہمیں اللہ تعالیٰ کی رحمت پر یقین رکھتے ہوئے اسی عاجزی سے دعا کرنی چاہیے۔
یہ دُعا ان لوگوں کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جو کسی آزمائش میں مبتلا ہوں، خاص طور پر بیماری، بے روزگاری، یا کسی ذاتی دکھ میں۔
Importance in English:
This supplication is a powerful expression of patience and reliance on Allah. It was made by Prophet Ayyub (Job, peace be upon him) when he was afflicted with severe illness, financial loss, and personal hardship. Despite his immense suffering, he turned to Allah without complaint and humbly said, “Indeed, adversity has touched me, and You are the Most Merciful of the merciful.”
Leave a Reply