Surah Nisa with Urdu Tarjuma
قرآن حکیم کی روزانہ تلاوت انسان کے دل کو نور اور ذہن کو سکون عطا کرتی ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ہدایت کا ذریعہ ہے بلکہ گناہوں سے بچاؤ اور روحانی ترقی کا بھی سبب بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “أَلَا بِذِكْرِ ٱللَّهِ تَطْمَئِنُّ ٱلْقُلُوبُ” (سورۃ الرعد: 28) یعنی “خبردار! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔” روزانہ قرآن پڑھنے سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “قرآن پڑھو، کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے شفاعت کرے گا۔” (صحیح مسلم: 804)۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے: “جو شخص قرآن کو روانی سے پڑھتا ہے، وہ معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا، اور جو رُک رُک کر مشکل سے پڑھتا ہے، اسے دہرا اجر ملے گا۔” (صحیح بخاری: 4937)۔ اس لیے قرآن کی روزانہ تلاوت نہ صرف قلبی سکون دیتی ہے بلکہ آخرت میں بلند درجات کا سبب بھی بنتی ہے۔
Reciting the Quran daily fills the heart with light and brings peace to the mind. The Quran is not just a book of guidance but also a means of protection from sins and spiritual growth. Allah says in the Quran: “Unquestionably, by the remembrance of Allah hearts find rest.” (Surah Ar-Ra’d: 28). By reciting the Quran regularly, one earns countless rewards and receives Allah’s mercy. The Prophet Muhammad (ﷺ) said: “Recite the Quran, for it will come as an intercessor for its reciters on the Day of Judgment.” (Sahih Muslim: 804). Another hadith states: “The one who recites the Quran fluently will be with the noble angels, while the one who struggles to recite it and reads with difficulty will have a double reward.” (Sahih Bukhari: 4937). Therefore, daily Quran recitation not only grants inner peace but also elevates one’s status in the Hereafter.
Book | Sahih Bukhari |
Hadith No | 60 |
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابوبشر سے بیان کیا، انہوں نے یوسف بن ماہک سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے، انہوں نے کہا ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس وقت ملے جب ( عصر کی ) نماز کا وقت آن پہنچا تھا ہم ( جلدی جلدی ) وضو کر رہے تھے۔ پس پاؤں کو خوب دھونے کے بدل ہم یوں ہی سا دھو رہے تھے۔ ( یہ حال دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یوں ہی بلند آواز سے ) فرمایا۔
Book | Sahih Bukhari |
Hadith No | 53 |
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہوں نے ابوجمرہ سے نقل کیا کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا کرتا تھا وہ مجھ کو خاص اپنے تخت پر بٹھاتے ( ایک دفعہ ) کہنے لگے کہ تم میرے پاس مستقل طور پر رہ جاؤ میں اپنے مال میں سے تمہارا حصہ مقرر کر دوں گا۔ تو میں دو ماہ تک ان کی خدمت میں رہ گیا۔ پھر کہنے لگے کہ عبدالقیس کا وفد جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا کہ یہ کون سی قوم کے لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں کا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان کے لوگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرحبا اس قوم کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہونے والے نہ شرمندہ ہونے والے ( یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے ) وہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں صرف ان حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا قبیلہ آباد ہے۔ پس آپ ہم کو ایک ایسی قطعی بات بتلا دیجئیے جس کی خبر ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی کر دیں جو یہاں نہیں آئے اور اس پر عمل درآمد کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور انہوں نے آپ سے اپنے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کو استعمال میں لانے سے منع فرمایا۔ ان کو حکم دیا کہ ایک اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ جانتے ہو ایک اکیلے اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ ( مسلمانوں کے بیت المال میں ) داخل کرنا اور چار برتنوں کے استعمال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمایا۔ سبز لاکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے برتن سے، لکڑی کے کھودے ہوئے برتن سے، اور روغنی برتن سے اور فرمایا کہ ان باتوں کو حفظ کر لو اور ان لوگوں کو بھی بتلا دینا جو تم سے پیچھے ہیں اور یہاں نہیں آئے ہیں۔
Book | Sahih Bukhari |
Hadith No | 46 |
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے چچا ابوسہیل بن مالک سے، انہوں نے اپنے باپ (مالک بن ابی عامر) سے، انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ سے وہ کہتے تھے نجد والوں میں ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ یہاں تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا، جب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے، اس نے کہا بس اس کے سوا تو اور کوئی نماز مجھ پر نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے ( تو اور بات ہے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے ( تو اور بات ہے ) طلحہ نے کہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا۔ وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے ( تو اور بات ہے ) راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا۔ یوں کہتا جاتا تھا، قسم اللہ کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا۔
Book | Sahih Bukhari |
Hadith No | 25 |
اس حدیث کو ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے ابوروح حرمی بن عمارہ نے، ان سے شعبہ نے، وہ واقد بن محمد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی، وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے ( اللہ کی طرف سے ) حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دیں، جس وقت وہ یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ کر لیں گے، سوائے اسلام کے حق کے۔ ( رہا ان کے دل کا حال تو ) ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
قیامت کے دن آدمی کے اعمال میں سب سے پہلے فرض نماز کا حساب لیا جائے گا۔ اگر نماز درست ہوئی تو وہ کامیاب ہوگا اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو وہ ناکام اور خسارے میں ہوگا۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺ سے پوچھا کہ اللہ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا: نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔
میں نے کہا: اس کے بعد اللہ کو کون سا عمل زیادہ پسند ہے؟
تو آپ ﷺ نے فرمایا: والدین کی فرماں برداری۔
میں نے کہا: اس کے بعد کون سا عمل اللہ کو زیادہ محبوب ہے؟
تو آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
(صحیح بخاری: 2782، صحیح مسلم: 85)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، رسول ﷺ نے فرمایا:
“اگر تمہارے گھر کے سامنے کوئی نہر بہتی ہو اور تم میں سے کوئی ہر روز اس میں پانچ بار غسل کرے، تو کیا اس کے بدن پر کوئی میل کچیل باقی بچے گا؟”
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: نہیں، اس کے بدن پر کوئی میل نہیں ہوگا۔
آپ ﷺ نے فرمایا: یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے، اللہ رب العزت ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
(صحیح بخاری: 528، صحیح مسلم: 667)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص دن اور رات میں پانچ نمازوں کی پابندی کرتا ہے، اللہ اس کے لیے جنت میں داخلے کی ضمانت دیتا ہے۔” (مسند احمد:
In Quran – Importance of Namaz and Wadu
Quran ma namaz ky ayat in urdu
غربت اور تنگدستی سے بچاؤ: سورۃ الواقعہ کی سب سے مشہور فضیلت یہ ہے کہ اس کی تلاوت کرنے سے انسان غربت اور فقر سے بچا رہتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:
“جو شخص سورۃ الواقعہ ہر رات پڑھے گا وہ کبھی فقیر نہیں ہوگا۔” (ابن سنی، ہیثمی) اس لئے یہ سورہ بہت سے لوگوں میں مقبول ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو مالی استحکام کے لئے دعا گو ہیں۔
یومِ قیامت کی یاد دہانی: سورۃ الواقعہ قیامت کے دن کی حقیقت کو یاد دلانے والی ہے۔ اس دن کا منظر اور اس کے بعد ہونے والے حساب کتاب کو پڑھ کر انسان اپنی زندگی میں اصلاح لاتا ہے اور اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
ENd