رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
(Rabbana Zalamna Anfusana wa illam taghfir lana wa tarhamna lanakoonanna minal khasireen)
ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے
Bakhshish Talab Karny ki Dua in Quran
:قرآن میں موجودگی (Existence in the Qur’an)
یہ دعا سورۃ الأعراف (7)، آیت 23 میں حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حواء علیہا السلام کی طرف سے کی گئی توبہ کی صورت میں آئی ہے:
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
:اردو ترجمہ
انہوں نے کہا: ’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘
(سورہ الاعراف: آیت 23)
Bakhshish Talab Karny ki Dua in Hadees
:حدیث میں موجودگی (Existence in Hadith)
یہ دعا احادیث میں بھی بیان ہوئی ہے، خاص طور پر صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں توبہ کی اہمیت اور حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کے الفاظ کے طور پر موجود ہے
:حدیث کا اردو ترجمہ (صحیح بخاری و مسلم کے مفہوم کے مطابق)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے یہ کلمات سیکھے اور دعا کی
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔‘‘
(صحیح مسلم، کتاب التوبہ، باب قبول توبہ آدم علیہ السلام)
Bakhshish Talab Karny ki Dua value
:اہمیت و فضیلت اردو میں پیراگراف
یہ دعا حضرت آدم علیہ السلام کی وہ پشیمانی ہے جو انسان کے اندر احساسِ ندامت اور توبہ کی بنیاد ڈالتی ہے۔ جب انسان گناہ کرتا ہے، تو اللہ کے سامنے جھک جانا اور اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا ہی حقیقی بندگی کی علامت ہے۔ “رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا…” محض الفاظ نہیں بلکہ ایک دل کی پکار ہے جو عاجزی، ندامت اور اللہ کی رحمت کی امید پر مشتمل ہے۔ یہ دعا ہمیں سکھاتی ہے کہ گناہ کے بعد مایوس نہیں ہونا چاہیے، بلکہ فوری اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے کیونکہ وہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔
Significance of the Dua:
This powerful supplication, uttered by Prophet Adam (A.S.), is a timeless expression of repentance and humility. It highlights the human tendency to err and the divine door of mercy that remains open for those who sincerely repent. The words “Our Lord, we have wronged ourselves…” serve as a model for all believers to acknowledge their shortcomings and seek forgiveness without arrogance or excuses. It shows that no matter how grave the mistake, turning to Allah with sincerity and hope can save one from loss and despair. This dua is not just a prayer; it’s a reminder that Allah’s mercy is always greater than our sins.
Leave a Reply